گوشہ خاص

جو ظلمتوں کی اندھیر نگری میں حق کا واحد خطیب ٹھہرا

اسے قادیانیوں کے خلاف لکھنے پر پھانسی کی سزا سنا دی گئی، کال کوٹھڑی میں بند کر دیا گیا، لیکن اس نے رحم کی درخواست نہیں کی۔ وہ رحم کھانا تو جانتا تھا، دوسروں پر رحم کھاتا بھی تھا لیکن رحم کی بھیک مانگنا اس کی سرشت میں نہیں تھا، اس نے کبھی دست سوال دراز نہیں کیا۔ اس نے زندگی کی بھیک مانگنے سے انکار کر دیا، اس سے زندگی چھیننے کی خواہش رکھنے والے اس کی آنکھوں کے سامنے زندہ درگور ہو گئے۔ لیکن اس سے زندگی اب تک چھینی نہیں جا سکی۔

مزید پڑھیے

مولانا مودودیؒ کی تحریریں: ایک چشمہ فیض

سید مودودیؒ

ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں ، کہ بہت سے لوگوں کو نورہدایت ملنے کا ذریعہ سید مودودی کی کتب بنی ہیں، بلکہ ایک نو مسلم تو یہاں تک کہہ گئے(ایک بزرگ عالم دوست سے حج کے موقع پر)  کہ قیامت کے دن میں اللہ کے دربار میں یہی گواہی دوں گا کہ اس (دینیات) کتاب والے (سید مودودیؒ) کی مغفرت فرما، ان کی وجہ سے ہی مجھے اسلام کی روشنی ملی ہے۔

مزید پڑھیے

سید مودودیؒ : وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا

سید مودودیؒ

عالمِ اسلام کے عظیم رہنما، مدبر ، مفکر اور عالمِ دین ، جو 22 ستمبر 1979 کو ہم سے جدا ہو گئے۔ آپ کی دینی و ملی خدمات بے شمار ہیں ، عالمِ کفر ، الحاد ، کمیونزم اور قادیانیت وغیرہم پر آپ کا قلم دو دھاری تلوار سے کم نہیں تھا۔ اللھم اغفر لہ و ارحمہ

مزید پڑھیے

فقط ذوقِ پرواز ہے زندگی

M M Alam

انیس سو پینسٹھ کی اس جنگ میں انہوں نے دشمن کے نو طیارے تباہ کیے تھے اور فضائی محاذ پر دشمن کی ناکامی کا اہم سبب بنے تھے۔ ملک و قوم کے اس عظیم ثپوت نے وفاداری کا ثبوت صرف اس جنگ میں ہی نہیں دیا تھا بلکہ جب سکوت ڈھاکہ ہوا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا تو اس مجاہد نے بنگالی ہونے کے باوجود پاکستان میں رہنے کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیے
صفحہ 7 سے 7