پاکستان کا عظیم ترین کرکٹر

اکستان کی کرکٹ تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی ( قسط نمبر 1)

عام طور پر جب بھی ہم بات کرتے ہیں تو بہترین  بیٹسمین کی یا بہترین  باؤلر کی بات کرتے ہیں ۔ کیوں کہ ایک سنگل کھلاڑی کی نشان دہی کرنا بہت مشکل کام ہے اس لئے کہ باؤلرز کا بیٹسمین سے تقابل نہیں ہو سکتا۔ دونوں کی کارکردگی کا آپس میں موازنہ کیسے ہو سکتا ہے۔

اسی لئے ہم یہ کہتے ہیں کہ فلاں پاکستان کی تاریخ کا سب سے اچھا بیٹسمین کہا جا سکتا ہے یا فلاں کو  پاکستان کا سب سے   اچھا باؤلر کہا جا سکتا ہے۔ یہ کہنا کہ فلاں کھلاڑی ہر لحاظ ستر سالہ تاریخ کا سب سےعظیم کھلاڑی ہے بہت ہی مشکل کام ہے۔ مگر آج میں یہ مشکل کام کرنے کی کوشش کروں گا۔

پاکستان نے ایک نہیں درجنوں ایسے کھلاڑی پیدا کئے ہیں جنہوں نے صرف پاکستان کی سطح پر ہی  نہیں، بلکہ  بین الاقوامی سطح پر بھی اپنا لوہا منوایا ہے۔ جہاں ابتدائی دور میں حنیف محمد اور فضل محمود کے نام جگما رہے ہیں تو دوسرے دور میں عمران، جاوید میاں داد، ظہیر عباس اور عبدالقادر سمیت بہت سے دوسرے کھلاڑیوں نے دنیائے کرکٹ کے میدانوں میں اپنے جھنڈے گاڑے۔

پھروہ دور آیا جسے پاکستان کرکٹ کا سنہرا دور کہا جا سکتا ہے۔ جہاں ایک طرف وسیم، وقار، شعیب اور ثقلین جیسے باؤلرز اپنے فن کے عروج پر تھے تو دوسری طرف ٹیم کو انضمام، یوسف، یونس اور سعید جیسے بیٹسمینوں کی خدمات حاصل تھیں۔ عبدالرزاق اور اظہر جیسے آل راؤنڈر بھی اسی دور میں نظر آئے۔

پھر وہ دور آیا جس میں پاکستان نے سٹرگل بھی کی اور اس کے باوجود ٹیسٹ کرکٹ کی نمبر ون ٹیم بننے کا اعزار بھی حاصل کیا۔ اس میں یونس اظہر، مصباح نے بیٹنگ کا بوجھ سنبھالا تو سعید اجمل جیسا جادوگر بھی اسی دور میں سامنے آیا۔

اور پھر آج کا دور ہے جس میں ایسے بہت سے کھلاڑی ہیں جن کے بارے میں ہر کوئی یقین سے کہہ سکتا ہے کہ کل ان کا نام بھی عظیم ترین کھلاڑیوں کی فہرست میں نمایاں طور پر درج ہو گا ۔ بابر اعظم کے بارے میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ وہ بہت سے ریکارڈ اپنے نام کر کے جائے گا۔ اسی طرح رضوان بھی جس رفتار سے چل رہا ہے ابھی سے وہ  پاکستان کی تاریخ کے سب سے بہتر وکٹ کیپر بیٹسمین کے اعزاز کا سب سے مضبوط امیدوار ہے۔ شاہین شاہ آفریدی بھی کل وسیم اکرم اور وقار کے ریکارڈ توڑ رہا ہو گا ۔ اور حسن علی بھی کسی سے کم نہیں۔

ایسے میں اس بات کا تعین کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے اچھا کھلاڑی کون ہے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ میں جو لسٹ مرتب کروں گا، وہ صرف میری رائے ہو گی کوئی حتمی فیصلہ نہیں۔ ہو سکتا ہے آپ کو اس لسٹ سے اور آخری فیصلے سے اختلاف بھی ہو۔ مگر مجھے یقین ہے کہ آپ اپنی رائے کو دلیل سے ثابت کرنے کی کوشش کریں گے۔ غصے سے نہیں۔

میرے خیال میں کسی کھلاڑی کو عظیم سمجھنے کے لئے تین چار چیزوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ ایک تو کرئیر کم از کم اتنا طویل تو ہو کہ اس میں اچھے برے سب دور گزرے ہوں، اس کے ریکارڈ بین الاقوامی سطح پر بھی اہمیت رکھتے ہوں اور ان کا بڑے کھلاڑیوں کے ریکارڈز کے ساتھ تقابل ممکن ہو، ان کی سنگل ہینڈڈ میچ جیتنے یا بچانے کی صلاحیت اور ان کا ان کی شخصیت کا کھیل پر  امپیکٹ۔

اس کو یوں سمجھیں کہ محمد آصف بہت اچھا باؤلر تھا مگر اس نے صرف تئیس ٹیسٹ اور اتنے ہی ون ڈے کھیلے۔ کیا پتہ وہ پچاس یا سو میچ کھیلتا تو وہ کارکردگی برقرار رکھ سکتا یا نہیں۔ کیوں کہ یاسر شاہ نے تیز ترین دو  سو وکٹیں لینے کا شاید ستر اسی سالہ پرانا ریکارڈ توڑ ڈالا تھا۔ مگر اس کے بعد دس ٹیسٹ میں انہوں نے مشکل سے تیس کے قریب وکٹیں لیں ہیں اور اب ان کا ریکارڈ بہت سے سپنرز سے ملتا جلتا ہی ہے۔ اسی طرح سعید انور بہت اچھے کھلاڑی تھے مگر انہوں نے صرف پچپن ٹیسٹ کھیلے۔ اب کیا کہا جا سکتا ہے کہ وہ اگر سو ٹیسٹ کھیلتے تو رن کتنے ہوتے۔

اس لئے میرے چنے ہوئے جتنے بھی کھلاڑی ہیں وہ کافی ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔ میری لسٹ میں تین بیٹسمین ہیں، دو باؤلرز ہیں اور ایک آل راؤنڈر ہیں۔ وہ ہیں جاوید میاں داد، انضمام الحق، یونس خان، وسیم اکرم، وقار یونس اور عمران خان۔

جاوید میاں داد : آٹھ ہزار آٹھ سو ٹیسٹ رنز، سات ہزار تین سو ون ڈے رنز ، تئیس ٹسٹ سنچریاں، آٹھ ون ڈے سنچریاں، چھ ڈبل سنچریاں، میچ بچانے کی غیر معمولی صلاحیت، سنگل ہینڈڈ میچ جتنے کی صلاحیت، بہترین کپتانی، پہلے ٹیسٹ سے لے کر آخری ٹیسٹ تک پچاس کی ایوریج برقرار رکھنے کا غیر معمولی ریکارڈ۔ بہترین ترین فیلڈر۔ غیر معمولی ٹمپرامنٹ۔ 

انضمام الحق: آٹھ ہزار آٹھ سو ٹیسٹ رنز، گیارہ ہزار سات سو ون ڈے رنز، پچیس ٹیسٹ اور دس ون ڈے سنچریاں، ایک ٹرپل سنچری، صرف اپنی بیٹنگ کے زور پر میچ جیتنے اور بچانے کی صلاحیت ۔  غیر ملکی کنڈیشنز میں کھیلنے کے لئے بہترین کھلاڑی ۔ بہت اچھا ٹمپرامنٹ ۔ بد ترین رنر

یونس خان: دس ہزار ٹیسٹ رنز، سات ہزار ون ڈے رنز۔ چونتیس ٹیسٹ سنچریاں، ٹیسٹ میں پچاس سے زیادہ کی ایوریج، لمبی اننگ کھیلنے کی صلاحیت۔  چھ ڈبل سنچریاں جس میں سے ایک ٹرپل سنچری، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فاتح ، چوتھی اننگ میں سب سے زیادہ سنچریز کا ریکارڈ۔

(جاری ہے)

متعلقہ عنوانات