مشرق وسطیٰ عالمی جنگ کے دہانے پر،ایران اسرائیل کشیدگی،کون کتناطاقتوراور کون کس کے ساتھ؟

یکم اکتوبر کو ایران نےاسرائیل پر سیکڑوں میزائل داغ دیئے، اسرائیل کے مطابق تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں دھماکے ہوئے،پورےاسرائیل میں سائرن بجے،  شہریوں کو تاحکم ثانی شیلٹر میں منتقل ہونے کابھی کہا گیا۔
 ایران ، لبنان ، عراق، اردن اور اسرائیل کی فضائی حدود کئی گھنٹوں کیلئے بند کی گئی، اردن نے فضائی حدود میں اسرائیل کے طرف جانے والے میزائلوں کو فضا میں مار گرائے۔ امریکا اور اسرائیل نے اعلیٰ سطحی ہنگامی اجلاس بلائے اور ایران کو خبردار کردیا کہ نتائج بھگتنے ہوں گے۔
امریکا نے دعویٰ کیا کہ امریکی بحری بیڑے اور طیاروں نے میزائلوں کو روکنے میں مدد کی ور اسرائیل کو ایرانی حملے سے قبل ہی آگاہ بھی کردیا تھا۔
 حملوں کے بعد ایران ،عراق، لبنان اور غزہ میں شہریوں نےجشن منایا،بیروت میں آتش بازی ، بیت المقدس میں بھی شہریوں نے جشن منایا اور مسجد اقصیٰ میں جمع ہوگئے۔
حماس، حزب اللہ اور حوثیوں نے خیر مقدم کیا ہے جبکہ لبنان سے حزب اللہ نے بھی اسرائیل پر راکٹ برسادیئے ، حزب اللہ کے مطابق کہ انہوں نے تل ابیب میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈکوارٹرز پر راکٹ داغے، اسرائیلی فوج نےحملے کی تصدیق کرتے ہوئے میزائل کو فضا ہی میں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔یمن سے حوثیوں نےبھی  بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تین جہازوں پر میزائلوں سے حملے کئے ۔
پاسداران انقلاب فورس کا کہنا ہے کہ ایرانی فوج نے حملوں میں تل ابیب کے قریب تین اسرائیلی فوجی اڈوں اور غزہ کے قریب موجود اسرائیلی فوجی ٹینکوں کو نشانہ بنایا، جس میں  پہلی بار فتح ہائپر سونک میزائل استعمال کئے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نےحملے کو حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ ، لبنان اور غزہ کی عوام اور ایرانی کمانڈرز کی شہادت کا جواب قرار دیدیتے ہوئے کہا کہ اگلا حملہ اس سے زیادہ خطرناک ہوگا ، انہوں نے عبرانی زبان میں اسرائیل کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم فتح کے قریب ہیں ۔

یہ پڑھیں: حسن نصراللہ کون تھے اورآخری بار کب نظر آئے تھے؟
ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اور ایرانی میزائلوں کا اسرائیل پہنچنے سے ثابت ہوتاہے کہ ایران ایٹمی صلاحیت میں ترقی کررہا ہے۔ذیل میں ہم ایران اور اسرائیل کی طاقت کا موازنہ کررہے ہیں۔
اس وقت ایران کا دفاعی بجٹ تقریباََ10 ارب ڈالر جبکہ اسرائیل کاتقریباََ 24 ارب ڈالر ہیں۔
ایران میں حاضر سروس فوجی اس وقت تقریباََ چھ لاکھ دس ہزار جبکہ اسرائیل کے حاضر سروس فوج ایک لاکھ ستر ہزار پر مشتمل ہیں۔
ایران کے پاس اس وقت 186 جنگی طیارے اور 13 جنگی ہیلی کاپٹر جبکہ اسرائیل کے پاس 241جنگی طیارے اور 48 جنگی کاپٹرہیں۔
 ایران کے پاس 101 بحری جنگی جہاز جبکہ اسرائیل کے پاس 67  بحری جنگی جہاز ہیں۔
اسرائیل کی پشت پر امریکہ اوربرطانیہ سمیت کئی دیگر اہم طاقتور ممالک ہیں تو ایران کے لیے ایک اہم بات اسرائیل کے قریب میں ایران کے حامی مضبوط گروپس کی موجودگی ہے۔
 

متعلقہ عنوانات